برسوں تپش غم میں یہ احساس جلے ہے
برسوں تپش غم میں یہ احساس جلے ہے
تب جا کے کہیں شعر کے سانچے میں ڈھلے ہے
کچھ ایسے تیری بزم میں بیٹھا ہوں اکیلا
جس طرح سر راہ کوئی شمع جلے ہے
اللہ کسی شخص کو رسوا نہ کرے یوں
مجھ سے مرا سایہ بھی تو اب بچ کے چلے ہے
اس منزل دشوار سے ہنس ہنس کے گزر جا
پگلے کہیں رونے سے شب ہجر ڈھلے ہے
ہر روز نیا روپ بدلتی ہے تیری یاد
آہوں میں ڈھلے ہے کبھی اشکوں میں ڈھلے ہے
ہر شہر میں ہونے لگی انگشت نمائی
رسوائی مری مجھ سے بھی کچھ آگے چلے ہے
اک روز اسے ٹوٹ ہی جانا تھا بہرحال
دل توڑ کے تو کیوں کف افسوس ملے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.