بس اب ہم سے دل شوریدہ سر دیکھا نہیں جاتا
بس اب ہم سے دل شوریدہ سر دیکھا نہیں جاتا
یہ تڑپانا تڑپنا رات بھر دیکھا نہیں جاتا
ہمیں ترکیب ہی نظارۂ رخ کی نہیں آتی
کہ وہ ہیں دیکھنے کی شے مگر دیکھا نہیں جاتا
خدا جرأت نہ دے مجھ کو کسی دن لب کشائی کی
کہ مجھ سے نالۂ محروم اثر دیکھا نہیں جاتا
خدا نے شرم رکھ لی ذوق نظارہ کی محفل میں
نہ جانے کیا ستم ہوتا اگر دیکھا نہیں جاتا
کسی گوشے میں دل کے ڈھونڈ اس کے حسن یکجا کو
وہ شمع شوق لے کر در بدر دیکھا نہیں جاتا
بڑی مدت سے پیدا کر رہا ہوں شوق نظارہ
باطمینان دل اب بھی ادھر دیکھا نہیں جاتا
نہیں معلوم قیصرؔ عشق ہی اتنا برا کیوں ہے
میری سمت ان سے جب کہ اک نظر دیکھا نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.