بس اب تو جی میں یہی ہے کہ مر کے دیکھتے ہیں
بس اب تو جی میں یہی ہے کہ مر کے دیکھتے ہیں
کسی سے ہم بھی ثناؔ عشق کر کے دیکھتے ہیں
تری ہی دید کی پیاسی نہیں ہے خلق خدا
مجھے بھی لوگ تری رہ گزر کے دیکھتے ہیں
مسافروں کے مقدر میں ایک شب ہے بہت
وہ میرے ساتھ ستارے سحر کے دیکھتے ہیں
کسی کو شہر میں تیرے کہاں ہے فرصت دید
ہم آج بھی تجھے اکثر ٹھہر کے دیکھتے ہیں
تم اپنے روپ کا درپن ہمیں بھی دکھلانا
تمہارے ساتھ ہی ہم بھی سنور کے دیکھتے ہیں
مہ و نجوم و ثریا کو دیکھنا ہے فضول
تمہاری مانگ میں سیندور بھر کے دیکھتے ہیں
اٹھا نشست سے اپنی تو لمس چھوڑ گیا
سو واں نقوش بہشت نظر کے دیکھتے ہیں
ہوئے طلوع شبستاں میں اس کے کیا کیا چاند
ستارے بند قبا کے اتر کے دیکھتے ہیں
افق کے پار سجائی گئی ہے خلوت ناز
مہہ و نجوم پہ ہم پاؤں دھر کے دیکھتے ہیں
وہ رفتہ رفتہ ثناؔ انتظار کرنے لگے
سو آج ہم بھی ذرا دیر کر کے دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.