بس اور کیا کہوں اس سلسلہ میں توبہ ہے
بس اور کیا کہوں اس سلسلہ میں توبہ ہے
مجھے جو پہنچا ہے دکھ دوستوں سے پہنچا ہے
مرے وجود سے حیرت میں ہے مفسر عقل
وہ راز ہوں جو نہ مستور ہے نہ افشا ہے
مجھے حیات سے ہے اس لیے بھی دلچسپی
یہ ایک دن کا نہیں عمر بھر کا سودا ہے
وہ تیرے لطف تبسم کی نغمگی اے دوست
کہ جیسے قوس قزح پر ستار بجتا ہے
یہ زندگانی عبارت خلش سے ہے یعنی
خلش جو ہے تو چمن ہے نہیں تو صحرا ہے
ہیں تیری عشوہ گری کے یہ مختلف پہلو
کلیسا کیا ہے حرم کیا ہے بت کدہ کیا ہے
نظیرؔ قصۂ زخم نہاں کہوں کس سے
یہ داستان الم سخت روح فرسا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.