بس ایک بار اٹھیں سامنا ہی کر ڈالیں
بس ایک بار اٹھیں سامنا ہی کر ڈالیں
وبال جان ہے ڈر خاتمہ ہی کر ڈالیں
قبولیت کو سنا ہے کہ ضد دعا سے ہے
تو کیوں نہ ایسا کریں بد دعا ہی کر ڈالیں
کھسکتے لمحوں سے یہ زندگی نے پوچھ لیا
حقیر ہم ہیں کہ تم فیصلہ ہی کر ڈالیں
نشاط و کیف کے سامان عن قریب کہاں
اب اختصار صف مدعا ہی کر ڈالیں
ارادہ کر جو لیا ترک خود کلامی کا
تو یاد ماضی کا غم مکتبہ ہی کر ڈالیں
اثرؔ زبان کو دشواریاں بھی ہیں لاحق
سو اہتمام کوئی دوسرا ہی کر ڈالیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.