بس ایک بھول کی بھرپائیوں سے لڑتا رہا
بس ایک بھول کی بھرپائیوں سے لڑتا رہا
تمام عمر میں رسوائیوں سے لڑتا رہا
تمام عمر اجالوں کے مثل میرا عروج
مرے زوال کی گہرائیوں سے لڑتا رہا
مرے وجود پہ غالب تھا رات ایک بدن
تمام رات میں انگڑائیوں سے لڑتا رہا
حصار شب میں وہ تنہا کسی مجاہد سا
کوئی بدن تھا جو پرچھائیوں سے لڑتا رہا
حسین یادوں کی اک انجمن سجاتا رہا
میں تیرے بعد یوں تنہائیوں سے لڑتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.