Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بس ایک نقش خیالی سا رہ گزار میں تھا

منظور ہاشمی

بس ایک نقش خیالی سا رہ گزار میں تھا

منظور ہاشمی

MORE BYمنظور ہاشمی

    بس ایک نقش خیالی سا رہ گزار میں تھا

    نہ قافلے میں تھا شامل نہ میں غبار میں تھا

    تھے ثبت آنکھ کی پتلی پہ خواب کے منظر

    نشہ تو ٹوٹ چکا تھا مگر خمار میں تھا

    نہ جانے کون سے موسم میں پھول کھلتے ہیں

    یہی سوال خزاں میں یہی بہار میں تھا

    تمام عمر دکانیں سجائے بیٹھے رہے

    زباں اگرچہ تمنا کے کاروبار میں تھا

    نہ جانے کون سی مجبوریوں کا خوف رہا

    کیا نہ وہ بھی ہمارے جو اختیار میں تھا

    ہوا نے راکھ اڑائی تو پھر بھڑک اٹھا

    چھپا ہوا کوئی شعلہ مرے شرار میں تھا

    کھنچی ہوئی تھی مرے گرد واہموں کی فصیل

    میں قید اپنے بنائے ہوئے حصار میں تھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے