بس ایک نقش خیالی سا رہ گزار میں تھا
بس ایک نقش خیالی سا رہ گزار میں تھا
نہ قافلے میں تھا شامل نہ میں غبار میں تھا
تھے ثبت آنکھ کی پتلی پہ خواب کے منظر
نشہ تو ٹوٹ چکا تھا مگر خمار میں تھا
نہ جانے کون سے موسم میں پھول کھلتے ہیں
یہی سوال خزاں میں یہی بہار میں تھا
تمام عمر دکانیں سجائے بیٹھے رہے
زباں اگرچہ تمنا کے کاروبار میں تھا
نہ جانے کون سی مجبوریوں کا خوف رہا
کیا نہ وہ بھی ہمارے جو اختیار میں تھا
ہوا نے راکھ اڑائی تو پھر بھڑک اٹھا
چھپا ہوا کوئی شعلہ مرے شرار میں تھا
کھنچی ہوئی تھی مرے گرد واہموں کی فصیل
میں قید اپنے بنائے ہوئے حصار میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.