بس فراق یار میں جاری سخن آرائیاں
بس فراق یار میں جاری سخن آرائیاں
ہائے یہ پر کیف موسم اور مری تنہائیاں
بستروں کی سلوٹوں سے لڑ رہے ہیں ہم یہاں
جانے والا لے رہا ہوگا کہیں انگڑائیاں
چھت کی کڑیوں سے مری اترے ترے کتنے خیال
کیا تری دیوار پر اتریں مری پرچھائیاں
دل کے موسم سے رہا مشروط ہر موسم مرا
کیا اداسی کی فضائیں کیا کوئی رعنائیاں
درد کو محسوس کرنے کا سلیقہ سیکھ لے
دیکھ ہی سکتیں نہیں غم کو تری بینائیاں
ہم کہ واقف ہیں شقی القلب عارفؔ سے تبھی
حیرتی ہیں دیکھ کر اس کی کرم فرمائیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.