بس گلابی ہونٹوں کی مسکان لے کر آ گئے
بس گلابی ہونٹوں کی مسکان لے کر آ گئے
وقت رخصت ہم ترے ارمان لے کر آ گئے
مسکرا کر یوں تو ہم بچھڑے مگر ایسا لگا
سینہ میں گویا کوئی طوفان لے کر آ گئے
یہ بہی کھاتا محبت کا سمجھ سے تھا پرے
فائدہ ان کو دیا نقصان لے کر آ گئے
ان کے ہونٹوں کے تبسم کو چرایا ہم نے اور
اپنے نغموں کے لیے عنوان لے کر آ گئے
اجنبی اس شہر میں اک شخص اپنا سا لگا
اس کی آنکھوں میں بسی پہچان لے کر آ گئے
دوستی کے اپنے گلشن کو سجانے کے لیے
ساتھ اپنے پھول سا انسان لے کر آ گئے
اس جہاں کو جیتنے ہم گھر سے نکلے تھے مگر
اپنے جلتے خوابوں کا شمشان لے کر آ گئے
خود سے ہی رشتہ کوئی اب تک نبھا پائے نہیں
اور تری امید کا زندان لے کر آ گئے
پل دو پل ہی ہم ملے اور پھر بچھڑنا ہو گیا
اپنے گھر پہ یادوں کا سامان لے کر آ گئے
آزمایا گردشوں نے جب کبھی خودداری کو
کیسے کیسوں کا امتؔ احسان لے کر آ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.