Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بس اک جہان تحیر سے آنے والا ہے

احمد شناس

بس اک جہان تحیر سے آنے والا ہے

احمد شناس

MORE BYاحمد شناس

    بس اک جہان تحیر سے آنے والا ہے

    وہ اجنبی مجھے اپنا بنانے والا ہے

    گلاب سنگ کی صورت دکھانے والا ہے

    کہاں کہاں وہ مجھے آزمانے والا ہے

    کوئی تو دیکھنے والا ہے میری آنکھوں سے

    کوئی تو ہے جو تماشہ دکھانے والا ہے

    یہ چاند اور ستارے تو اک بہانہ ہیں

    کچھ اور ہے جو یہاں جگمگانے والا ہے

    ہر ایک جسم یہاں روح کی علامت ہے

    یہ ریگزار بھی نغمہ سنانے والا ہے

    بس اک سوال کی تخلیق ہے بشر جیسے

    کہاں سے آیا ہے کس اور جانے والا ہے

    اسے خبر ہے کہاں روشنی کا ماخذ ہے

    وہ تیرگی میں دلوں کو جلانے والا ہے

    امیر اس کی امانت اٹھا نہیں سکتا

    فقیر اصل میں اس کا خزانے والا ہے

    وہ ایک پیاس کا لمحہ جو میرے اندر ہے

    کبھی کبھی تو سمندر لٹانے والا ہے

    وہ خاکسار کو دیتا ہے پھول حصے میں

    وہ سنگ زار میں دریا بہانے والا ہے

    بہت عزیز ہے زیر و زبر کا کھیل اسے

    بجھا بجھا کے تمنا جگانے والا ہے

    وہ ایک گوہر یکتا ہے میرے ساگر میں

    وہ ایک اشک کہ آنکھوں میں آنے والا ہے

    ثمر کو باندھ کے رکھتا ہے وہ درختوں پر

    جو پک گیا اسے نیچے گرانے والا ہے

    وہ اپنے آپ ہی گھر لوٹ آئے گا احمدؔ

    کسی کو کون ہمیشہ بلانے والا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Salsal (Pg. 102)
    • Author : Ahmad Shanas
    • مطبع : Rahbar Book Service (2013)
    • اشاعت : 2013

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے