بس اک کردار بن کر زندگی ہم نے گزاری ہے
بس اک کردار بن کر زندگی ہم نے گزاری ہے
ہماری ہی کہانی میں کہاں مرضی ہماری ہے
خدا جانے ہے بھولا پن کہ اس کی انکساری ہے
وہ کہتا ہے کی اب دل توڑنے کی اس کی باری ہے
ستائش کی تمنا نے کیا محتاج دنیا پر
کہ دولت ہے مگر پھر بھی وہ جیسے اک بھکاری ہے
مری دنیا ہے خوابوں کی محبت کی عبادت کی
کہ ان باتوں سے تم کو کیا الگ دنیا تمہاری ہے
وہ میرے تو نہیں لیکن یقیناً میں انہیں کی ہوں
سو بازی عشق کی میں نے نہ جیتی ہے نہ ہاری ہے
تماشا دیکھنا غم کو بڑھانا پھر چلے جانا
یہ کیسی دوستی ہے اور کیسی غم گساری ہے
عیادت کا دکھاوا خوب ہے لیکن یہی سچ ہے
مرے جینے نہ مرنے میں کہیں شرکت تمہاری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.