بس اک پتلا تھا مٹی سے بنا میں
کرم تیرا کہ کیا سے کیا ہوا میں
تری پہچان جس دن سے ہوئی ہے
ہوں اپنے آپ کو بھولا ہوا میں
اکیلا ہے اگر کوئی تو تو ہے
جو تنہا ہوں تو ہوں تیرے سوا میں
جو کچھ ہوتا تو شاید کچھ نہ ہوتا
نہ ہو کے کچھ بہت کچھ ہو گیا میں
ہے میری ذات کا عرفان مشکل
کہیں پتھر کہیں ہوں دیوتا میں
تمہارا رنگ جس دن سے چڑھا ہے
نظر آنے لگا سب سے جدا میں
فنا ہونی ہے جب ہر شے یہاں کی
تو پھر کیا چیز ہے تو اور کیا میں
ٹھٹھرتی شام میں جلتا ہوا وہ
سلگتی رات میں بجھتا ہوا میں
نئی رت میں نئی تھی چاہ ہم کو
ذرا وہ بے وفا تھا اور ذرا میں
اگر اس شہر میں شاعر ہے کوئی
تو پہلا نورؔ ہے اور دوسرا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.