بس اس لیے تمہیں بھیجا تھا لکھ کے ہاں کاغذ
بس اس لیے تمہیں بھیجا تھا لکھ کے ہاں کاغذ
کہ میرا حال کرے تم سے کچھ بیاں کاغذ
خدا کے واسطے کس طرح پہنچے واں کاغذ
نہ لے کے جا سکے جس جا فرشتہ خاں کاغذ
ابھی لکھا بھی نہ تھا حال سینۂ پر داغ
کہ بن گیا یوں ہی صد شک گلستاں کاغذ
میں حال سوز دل اپنا لکھوں تو کیسے لکھوں
حذر ہے خامہ کو مانگے ہے الاماں کاغذ
اب اس کو کیا کروں وہاں تک پہنچ نہیں سکتا
جو ایک ہے مرا کمبخت راز داں کاغذ
سمجھ کے خط مرا غیروں کا بھی نہیں لیتا
یہ بد گمانی ہے وہ شوخ بد گماں کاغذ
جو پہنچے ہاتھ تک اس ماہرو کے قسمت سے
تو پیدا کرتا ہے خاصیت کتاں کاغذ
خدا کے واسطے چھپ چھپ کے ہم سے فرماؤ
یہ روز بھیجو ہو لکھ لکھ کے کس کے ہاں کاغذ
لکھا جو میں نے کہ خط کے جواب میں تم نے
لکھا نہ بھول کے ہم کو کبھی عیاں کاغذ
تو پھر کے آپ نے قاصد سے یہ کہا کہ یہاں
کہاں دوات کہاں خامہ اور کہاں کاغذ
نہ پہنچے عیشؔ اسے ہم نے بارہا لکھے
ہزار حیف گئے یوں ہی رائیگاں کاغذ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.