بس اسی بات پہ وہ شخص خفا ہے مجھ سے
بس اسی بات پہ وہ شخص خفا ہے مجھ سے
شہر میں تذکرۂ رسم وفا ہے مجھ سے
اکثر اکثر وہی ناراض ہوا ہے مجھ سے
جس کو بے وجہ ستائش کا گلہ ہے مجھ سے
ایک لمحے کو ٹھہرنے کی سزا موت بھی ہے
تیز رو وقت نے اکثر یہ کہا ہے مجھ سے
میں تو ہوں قید ادھر اپنی انا کے بت میں
وہ وفاؤں کا صلہ مانگ رہا ہے مجھ سے
میں کہ خود راہ میں بھول آئی ہوں اسباب سفر
کوئی منزل کا پتا پوچھ رہا ہے مجھ سے
کوئی بھی قید مسلسل مری قسمت میں نہ تھی
میرے صیاد کا دل ٹوٹ گیا ہے مجھ سے
کاش بے ربط خیالوں کو بھی دے پاؤں زباں
رشتۂ لفظ کہیں ٹوٹ گیا ہے مجھ سے
شانؔ عرفان نظر جب سے ہوا ہے حاصل
اب کوئی پاس ہے میرے نہ جدا ہے مجھ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.