بس اسی فکر میں گزری سحر و شام تمام
بس اسی فکر میں گزری سحر و شام تمام
ہو نہ جائے دل نا کام ترا کام تمام
لب پہ آتے ہی بدل جاتے ہیں پھر رنگ و رس
اپسرا حور کلی پھول ترے نام تمام
زخم بیتاب ہیں پھر آج ہرے ہونے کو
میرے پیمانے میں ہے گردش ایام تمام
مجھ کو ڈر ہے کہ کہیں مغربی بت خانے میں
جھک نہ جائے نگہ عالم اسلام تمام
تو نے کس کس کو یہ دیوانہ بنا رکھا ہے
تیرے کوچے میں دکھے شہر کے بدنام تمام
اک ترے نام کو پلکوں پہ بٹھانے کے سبب
میری نظروں سے گرے ہیں ترے ہم نام تمام
دیکھ طوفان گل افشاں کی فضا دیکھ ذہیبؔ
جس کی آمد سے کھلے ہیں لب گلفام تمام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.