بس خلا سے ہی صدائیں ہوئیں رد
اس لیے ساری دعائیں ہوئیں رد
ہو گئیں ساری کتابیں ردی
علم و دانش کی کتھائیں ہوئیں رد
وہ جو پھوکٹ میں جئے اور مرے
ان کے جسم اور چتائیں ہوئیں رد
میز پر پیش ہوئی جب درخواست
حبس دفتر میں ہوائیں ہوئیں رد
شام پر شام ابد تھی بھائی
کتنی بہنوں کی ردائیں ہوئیں رد
ہم نے جب تول گھٹایا صاحب
اپنی قسمت کی گھٹائیں ہوئیں رد
عشق میں رد و بدل تھا مشکل
حسن کی کتنی ادائیں ہوئیں رد
بلاک ہونے کے تھے امکان بہت
خط پہنچتے ہی خطائیں ہوئیں رد
خیر کی خیر نہیں تھی اسودؔ
اور نہ بدلے میں بلائیں ہوئیں رد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.