بس پیکر جاناں پہ نظر کھینچ رہا ہوں
بس پیکر جاناں پہ نظر کھینچ رہا ہوں
میں سانس سہولت سے اگر کھینچ رہا ہوں
جو تیری محبت کا غم ہجر ہے اس کو
خوشیوں سے گھٹاؤں تو صفر کھینچ رہا ہوں
میں اپنے مقدر کو ترے ہاتھ پہ رکھ کر
منزل سے لگاتار سفر کھینچ رہا ہوں
میں کھینچ رہا ہوں کسی پنسل سے ترا حسن
پھر ساتھ ہی اس کے میں ربر کھینچ رہا ہوں
اک سمت سے تجھ کو وہ ادھر کھینچ رہا ہے
اک سمت سے تجھ کو میں ادھر کھینچ رہا ہوں
نبیوں میں فرشتوں کا ہنر دیکھتے ہیں لوگ
میں ان میں چھپا ایک بشر کھینچ رہا ہوں
تم پڑھ رہے ہو شعر مرے لفظ سمجھ کر
ناداں میں مگر خون جگر کھینچ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.