بس قنوطی بھی نہیں میں اور رجائی بھی نہیں
بس قنوطی بھی نہیں میں اور رجائی بھی نہیں
جو نہیں ہوں تجھ کو وہ صورت دکھائی بھی نہیں
ایک عرصہ ہو گیا لب پر دھری تھی اک غزل
اس نے پوچھا بھی نہیں میں نے سنائی بھی نہیں
ہم نے تیرے ذوق کی خاطر کیا خود کو تباہ
خون بھی تھوکا بہت شہرت کمائی بھی نہیں
جانتے تھے عدل حاکم کی حقیقت اس لئے
نہ کوئی زنجیر کھینچی دی دہائی بھی نہیں
کیا کہوں اے ہوش مندا بے خودی کی لذتیں
اس کا تو نعم البدل ساری خدائی بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.