بس تمنا ہے عشق مولیٰ میں
بس تمنا ہے عشق مولیٰ میں
کہ مروں میں یہی تمنا میں
عشق خوباں نہیں ہے ایسی شے
باندھ کر رکھئے جس کو پڑیا میں
رخ افشاں میں تیرے عالم نور
نم قمر میں ہے نم ثریا میں
ید بیضا کا ہے خیال آتا
دیکھ مہندی ترے کف پا میں
تیرے بیمار ہجر اے محبوب
نہ تو موتی میں ہیں نہ احیا میں
وحدہ لا شریک لہ ہے تو
تجھ سا دنیا میں ہے نہ عقبیٰ میں
تجھ کو کیوں کر کہیں ہم ہرجائی
نور تو جلوہ گر ہے ہر جا میں
کیا کہوں دن کو کس قدر رویا
رات دلبر کو دیکھ رویا میں
عشق لگتے ہی ہو گیا معلوم
حال مجنوں عشق لیلیٰ میں
مرض عشق حسن خوباں کا
مرگ درماں ہے نام حکما میں
حاصل الامر ہم ہوئے بدنام
عشق حسن بتان زیبا میں
رخ یوسف سے رخ مشابہ ہے
لب ہیں ملتے لب مسیحا میں
آب باراں سے گر نہ پائے مدد
خاک پڑ جائے چشم دریا میں
یہ دعا حق سے ہے مرا ماتمؔ
دفن ہو کربلائے معلیٰ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.