بس تشنگی تھی گہرے سمندر میں کچھ نہ تھا
بس تشنگی تھی گہرے سمندر میں کچھ نہ تھا
اس کے سوا ہمارے مقدر میں کچھ نہ تھا
کچھ عشق کی نظر نے ترا کام کر دیا
ورنہ کمال حسن کے پیکر میں کچھ نہ تھا
سب کچھ لٹا دیا تھا تری راہ میں فقط
ایمان کے علاوہ مرے گھر میں کچھ نہ تھا
رستے کی ٹھوکروں سے وہ منزل کو پا گیا
کیسے کہوں کہ راہ کے پتھر میں کچھ نہ تھا
درد و الم ملا نہ خوشی ہی ہوئی نصیب
شاید مری وفا کے مقدر میں کچھ نہ تھا
رویا تمام عمر وہ شبنم کے ساتھ ساتھ
پھر کیوں کہوں کہ درد گل تر میں کچھ نہ تھا
سنتے تھے بھائی بھائی کا دشمن ہے پر قمرؔ
دیکھا تو ایسا شہر ستم گر میں کچھ نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.