بس وہی وہ دکھائی دیتے ہیں
ایک کے دو دکھائی دیتے ہیں
جتنے ہرجائی ہم نے دیکھے ہیں
اتنے کس کو دکھائی دیتے ہیں
وہ یہاں ہیں نہیں پتہ ہے ہمیں
پھر بھی ہم کو دکھائی دیتے ہیں
دل کو بہلانا ہی تو مقصد ہے
فرض کر لو دکھائی دیتے ہیں
جیسے ہم تم کو صاف دیکھتے ہیں
ویسے تم کو دکھائی دیتے ہیں
تاب نظارہ باقی ہے کہ گئی
اور دیکھو دکھائی دیتے ہیں
جو زمانے کو دیکھتے بھی نہیں
وہ انہیں کو دکھائی دیتے ہیں
شعر پڑھتے ہیں آپ جب واصفؔ
داستاں گو دکھائی دیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.