Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بس یہی بات یہاں حرف ملامت کی ہے

وفا نقوی

بس یہی بات یہاں حرف ملامت کی ہے

وفا نقوی

MORE BYوفا نقوی

    بس یہی بات یہاں حرف ملامت کی ہے

    میں نے دریا کی نہیں دشت کی بیعت کی ہے

    قتل سورج کو کیا وہ بھی چھپا کر خنجر

    شام والوں نے سحر میں یہ سیاست کی ہے

    ورنہ کیا ہم کو غرض حال تمہارا پوچھیں

    بات یہ کچھ بھی نہیں صرف محبت کی ہے

    ہم تو موجوں سے لڑے اور کنارے پہنچے

    ہم نے کب ڈوبتی کشتی کی حمایت کی ہے

    ابھی دالان میں اترے نہیں شب کے سائے

    جانے والے نے سنا یہ ہے کہ عجلت کی ہے

    اب اندھیرے ہی اندھیرے ہیں گلی کوچوں میں

    چاند تاروں نے مرے شہر سے ہجرت کی ہے

    یہ الگ بات کہ الفاظ ہیں اب بھی روشن

    تیرے خنجر نے تو اس بار بھی جرأت کی ہے

    اب اسے ڈھونڈنے نکلی ہیں برہنہ یادیں

    جس نے کاغذ کے لباسوں کی تجارت کی ہے

    میرے ہونٹوں پہ خموشی کے پڑے ہیں تالے

    میری آنکھوں نے مری آج بھی شہرت کی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے