بس یہی سوچ کے خوش باش رہا جانے لگا
بس یہی سوچ کے خوش باش رہا جانے لگا
تجھ کو افسوس تو ہو ہاتھ سے کیا جانے لگا
میں نے اک شعر ترے نام کیا ہے جب سے
میرا ہر شعر توجہ سے سنا جانے لگا
لوگ اک دور میں دیواریں چنا کرتے تھے
پھر تو دیوار میں لوگوں کو چنا جانے لگا
تجھ کو اک بار مرے دکھ پہ ہنسی آئی تھی
پھر ہر افتاد پہ دنیا میں ہنسا جانے لگا
میں نے اس شخص کو جانے کی اجازت کیا دی
میں اسے بھیجنے والوں میں گنا جانے لگا
مجھ کو اک شخص سے ملنے کی بہت جلدی تھی
اتنی جلدی تھی کہ نیندوں میں چلا جانے لگا
مجھ کو بھگوان کا اوتار سمجھ بیٹھا تھا
آنکھ جھپکی تو پرستار اٹھا جانے لگا
جیسے شہروں کے کبھی نام پڑا کرتے تھے
ایسے اک دن سے مجھے تیرا کہا جانے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.