بسا اوقات آ جاتے ہیں دامن سے گریباں میں
بسا اوقات آ جاتے ہیں دامن سے گریباں میں
بہت دیکھے ہیں ایسے جوش اشک چشم گریاں میں
نہیں ہے تاب ضبط غم کسی عاشق کے امکاں میں
دل خوں گشتہ یا دامن میں ہوگا یا گریباں میں
مبارک بادیہ گردو بہار آئی بیاباں میں
نمود رنگ گل ہے ہر سر خار مغیلاں میں
زیادہ خوف رسوائی نہیں ہے سوز پنہاں میں
دھواں ہوتا ہے لیکن کم چراغ زیر داماں میں
ہمیشہ پی کے مے جام و صراحی توڑ دیتا ہوں
نہ میرا دل ترستا ہے نہ فرق آتا ہے ایماں میں
مزہ کیوں کاوش زخم جگر کا آج کم کم ہے
نمک کی کوئی چٹکی رہ گئی ہوگی نمکداں میں
جناب قیس نے دل سے بھلایا دونوں عالم کو
جنوں کے چار حرفوں کا سبق لیکر دبستاں میں
بہار آئی ملا یہ حکم مجھ کو اور بلبل کو
کہ وہ کاٹے قفس میں خاک چھانوں میں بیاباں میں
ترنم ریزیاں بزم سخن میں سن کے سائلؔ کی
گماں ہوتا ہے بلبل کے چہکنے کا گلستاں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.