بسنتی رت ہے سب پھولوں کو تو محفوظ رکھنا
بسنتی رت ہے سب پھولوں کو تو محفوظ رکھنا
میرے اللہ کھلی سرسوں کو تو محفوظ رکھنا
سروں کو کاٹنے کی فصل پھر سے آ گئی ہے
ان افشاں سے بھری مانگوں کو تو محفوظ رکھنا
جلیں جب گھر تو یا رب تجھ سے اتنی التجا ہے
دوپٹوں سے ڈھکے چہروں کو تو محفوظ رکھنا
فضاؤں میں ہزاروں باز منڈلانے لگے ہیں
ہر آنگن کی سبھی چڑیوں کو تو محفوظ رکھنا
ابھی خیمے بھی ہیں کوزے بھی ہیں پانی نہیں ہے
قسم عباس کی بچوں کو تو محفوظ رکھنا
بزرگوں کی دعائیں آج کتنی لازمی ہیں
جوانوں کے لئے بوڑھوں کو تو محفوظ رکھنا
سوا نیزے پہ سورج آ رہا ہے آ نہ جائے
ہواؤں کے خنک جھونکوں کو تو محفوظ رکھنا
سلگتی رت میں شبنمؔ یہ ترا ہی فرض ٹھہرا
چمن میں اب کے سب کلیوں کو تو محفوظ رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.