بسر یوں شب عمر کر جاؤں گا
بسر یوں شب عمر کر جاؤں گا
کوئی خواب دیکھوں گا ڈر جاؤں گا
یہی سوچتا گھر سے دور آ گیا
کوئی روک لے گا ٹھہر جاؤں گا
اگر بن نہ پائے گی کوئی جگہ
تو خالی جگہ کوئی بھر جاؤں گا
وہ جب چاہے نظریں بدل سکتا ہے
میں جب چاہوں اس سے مکر جاؤں گا
میں پھر اس سے وعدہ خلافی کے بعد
نیا کوئی پیمان کر جاؤں گا
کسی اور دل میں بنا لوں گا گھر
جب اس کی نظر سے اتر جاؤں گا
بھنک تک پڑے گی نہ اس کو ذرا
دبے پاؤں یاں سے گزر جاؤں گا
رہے ضد پہ قائم اگر اس کے اشک
یہی ہوگا اک دن سنور جاؤں گا
کہ ہو راستہ واپسی کے لئے
میں دانستہ کچھ بھول کر جاؤں گا
یوںہی مرنے والوں کو روتے ہوئے
جمالؔ ایک دن میں بھی مر جاؤں گا
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 111)
- Author :جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.