بسے ہوئے تو ہیں لیکن دلیل کوئی نہیں
بسے ہوئے تو ہیں لیکن دلیل کوئی نہیں
کچھ ایسے شہر ہیں جن کی فصیل کوئی نہیں
کسی سے کس طرح انصاف مانگنے جاؤں
عدالتیں تو بہت ہیں عدیل کوئی نہیں
سبھی کے ہاتھوں پہ لکھا ہے ان کا نام و نسب
قبیل دار ہیں سب بے قبیل کوئی نہیں
ہے دشت غم کا سفر اور مجھے خبر بھی ہے
کہ راستے میں کہیں سنگ میل کوئی نہیں
ابھی سے ڈھونڈ کے رکھو نظر میں راہ مفر
یہاں ہے پیاس سے مرنا سبیل کوئی نہیں
مری شناخت الگ ہے تری شناخت الگ
یہ زعم دونوں کو اپنا مثیل کوئی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.