بشر ہو عشق بہم کی سطح پہ آؤ کبھی
بشر ہو عشق بہم کی سطح پہ آؤ کبھی
کبھی تو شکوہ کرو تم گلہ جتاؤ کبھی
اداس شام مرے انتظار میں گزری
نیاز حسن کا یہ رخ بھی تو دکھاؤ کبھی
مرا بھی دعوئ الفت کوئی وحی تو نہیں
تمہیں بھی حق ہے مجھے تم بھی آزماؤ کبھی
یقیں ہو دل کو کہ دونوں طرف ہی چاہت ہے
جو مل کے جاؤ تو بیتاب لوٹ آؤ کبھی
پرند گائیں درختوں پہ پھول پھل آئیں
غلاف خوف چمن سے جو تم اٹھاؤ کبھی
محبتوں کے محل نور رخ سے روشن ہیں
محبتوں کے کھنڈر کو بھی جگمگاؤ کبھی
عجب ہے کھیل محبت کا اس میں ہار ہی جیت
کبھی نہ جیتنا چاہو جو ہار جاؤ کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.