بشر کی خو میں سلامت روی نہیں شاید
بشر کی خو میں سلامت روی نہیں شاید
مٹے یہ نسل تو آسودہ ہو زمیں شاید
ہوں اپنے ذہن کی تاریکیوں میں سرگرداں
سنا ہے یہ کہ خدا ہے یہیں کہیں شاید
مرے خیال کے خلوت کدے ہیں دیر و حرم
مرے مزاج کے موسم ہیں کفر و دیں شاید
میں اس کو دیکھوں گا لیکن اک اور عالم میں
میں اس کو پاؤں گا لیکن ابھی نہیں شاید
میں چھوڑ آیا مسائل کے جس جہنم کو
مرے نصیب کی جنت بھی تھی وہیں شاید
اٹھی وہ آنکھ تو دل کا سراغ بھی نہ ملا
ہرن سے ہار گیا یہ سبکتگیں شاید
عدو بھی دوست بھی سب ہم پہ مہرباں تھے بہت
کچھ اپنے آپ سے برگشتہ تھے ہمیں شاید
ہر ایک ہاتھ میں خنجر دکھائی دیتا ہے
الٹ رہی ہے زمانے کی آستیں شاید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.