بشر کی زد میں جنوں بھی ہے آگہی بھی ہے
بشر کی زد میں جنوں بھی ہے آگہی بھی ہے
کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر
MORE BYکنور مہیندر سنگھ بیدی سحر
بشر کی زد میں جنوں بھی ہے آگہی بھی ہے
یہ مشت خاک فرشتہ بھی آدمی بھی ہے
ہزار حیف وہی دشمنی پہ ہیں مائل
وہ لوگ جن پہ ہمیں حق دوستی بھی ہے
دیار عشق میں ایسے گدا بھی دیکھے ہیں
کہ جن کے زیر کف پا شہنشہی بھی ہے
فسانہ جس کو سمجھ کر بگڑ رہے ہو تم
جو سن سکو تو وہ احوال واقعی بھی ہے
ہوس شریک ہو اس میں تو موت ہے ورنہ
جو صدق ہو تو محبت میں زندگی بھی ہے
ہر ایک تار رگ جاں میں نغمگی بھر دی
ستم کہ اس پہ یہ تلقین خامشی بھی ہے
وفا کا ذکر تو کرتے ہیں رات دن سب لوگ
وفا زمانے میں لیکن کہیں رہی بھی ہے
پیام وصل دیا ہے ہمیں عدو کے ہاتھ
کرم کے ساتھ ادائے ستم گری بھی ہے
یہ دل جو واقف اسرار دو جہاں نکلا
خوشا نصیب کہ یہ خود سے اجنبی بھی ہے
سرور عشق کا ہے ظرف دل پہ دار و مدار
یہ دائمی سا نشہ بھی ہے عارضی بھی ہے
تو پی کے لطف اٹھاتا ہے یا بہکتا ہے
اٹھا کہ شیشے میں اک دیو بھی پری بھی ہے
ہجوم غم کے اندھیرے بھی دل میں ہیں لیکن
کسی کی یاد کی اجلی سی روشنی بھی ہے
رہین وسعت داماں ہے عشق کی خیرات
سخی کے گھر میں کسی بات کی کمی بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.