بصیرت سے ابھی محروم ہیں سب
بصیرت سے ابھی محروم ہیں سب
مناظر شہر کے معصوم ہیں سب
کوئی ملتا نہیں ہنس کر کسی سے
نہ جانے کس لئے مغموم ہیں سب
گرہ کھولو نہ اپنی گمرہی کی
ہمیں یہ راستے معلوم ہیں سب
کہاں تک وسعتیں ٹانکوں زمیں پر
نشان آرزو معدوم ہیں سب
جنہیں روشن دھندلکے کہہ رہے ہو
ہمارے عہد کا مقسوم ہیں سب
میں کس کو آئنہ سمجھوں یقیں کا
نقوش آگہی موہوم ہیں سب
یہ تم بتلاؤ ظالم کون ٹھہرے
سر بزم طلب مظلوم ہیں سب
کسے پروازؔ خود سے دور سمجھوں
مرے ادراک کا مفہوم ہیں سب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.