بستی بستی گھور اندھیرا سونا سونا جادہ تھا
بستی بستی گھور اندھیرا سونا سونا جادہ تھا
شب کے پچھلے پہر کا سناٹا کچھ اور زیادہ تھا
صحن چمن میں روش روش پر آس کے پھول اگائے تھے
لیکن یہ محسوس ہوا ہر منظر پیش افتادہ تھا
لفظ کوئی آسیب نہ تھے لوگ اس کی صدا سے کیوں ڈرتے
وقت کے اندھے کنوئیں کا یہ آشوب تو سیدھا سادہ تھا
جیتے جاگتے پھول بدن میں کیسے کیسے روگ لگے
دل کا کیا ہے دل تو اپنے خوابوں کا شہزادہ تھا
مصلحتیں آڑے آئیں یا اہل جنوں دل چھوڑ گئے
جو ہونا ہے آج ہو جائے دل اس پر آمادہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.