بستی میں زندگی کے نشاں تک نہیں رہے
بستی میں زندگی کے نشاں تک نہیں رہے
ایسی ہوا چلی کہ مکاں تک نہیں رہے
سیلاب ساتھ لے گیا ساحل کو اس لئے
تنکوں سے مرا ربط وہاں تک نہیں رہے
سورج ہنسا تو رات کے سائے تمام تر
یوں مٹ گئے کہ ان کے نشاں تک نہیں رہے
اپنا شعور و فکر ہے اپنی ادھیڑ بن
ہم لوگ اب کسی پہ گراں تک نہیں رہے
کی جن کے عز و شان کی تعریف عمر بھر
وہ چاہتے ہیں میری زباں تک نہیں رہے
بچے بھی ماں کی بات سے اب متفق نہیں
چولہا جلے تو گھر میں دھواں تک نہیں رہے
اس نے کلام ایسے ہنر سے کیا اثرؔ
لفظوں کے تیر صرف زباں تک نہیں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.