بستیاں لٹتی ہیں خوابوں کے نگر جلتے ہیں
بستیاں لٹتی ہیں خوابوں کے نگر جلتے ہیں
ہم وہاں ہیں کہ جہاں شام و سحر جلتے ہیں
دل کے ایوان میں افسردہ چراغوں کا دھواں
دور کچھ دور وہ یادوں کے کھنڈر جلتے ہیں
پھر کسی منزل جاں سوز کی جانب ہیں رواں
چوب صحرا کی طرح اہل سفر جلتے ہیں
یوں تو پر امن ہے اب شہر ستم گر لیکن
کچھ مکاں خود ہی سر راہ گزر جلتے ہیں
ہے بظاہر کوئی شعلہ نہ چمک اور شرر
ہم کسی غم میں بہ انداز دگر جلتے ہیں
آتش تلخیٔ حالات میں کیا کچھ نہ جلا
اب گلہ کیا ہے جو احساس کے پر جلتے ہیں
گو ہو برفاب بھی تسکین ہے دشوار سحرؔ
اپنی ہی آگ میں ارباب ہنر جلتے ہیں
- کتاب : Barg-e-Sahar (Pg. 12)
- Author : Abu Mohammad Sahar
- مطبع : Maktaba-e-Adab (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.