بتا دوں گا مری سب نیکیاں بھی
بتا دوں گا مری سب نیکیاں بھی
مگر ہیں دوست مجھ میں خامیاں بھی
قیامت دور بالکل بھی نہیں ہے
اگر ماری گئیں یوں بیٹیاں بھی
کبھی تم غور سے لفظوں کو دیکھو
چھپا ہے درد ان کے درمیاں بھی
تجھے تو یاد اب میں بھی نہیں ہوں
مجھے ہیں یاد تیری چوڑیاں بھی
کیا تھا شمع پر بارش نے حملہ
بجھانے میں لگی تھیں آندھیاں بھی
مجھے اب بھولنے کی ٹھان لی کیا
نہیں آتی ہیں اب تو ہچکیاں بھی
بتاؤں لڑکیو اک بات تم کو
لڑو تو توڑ دو تم بیڑیاں بھی
نہ جاؤ کہہ رہی تھیں تیری آنکھیں
اشارے کر رہی تھیں بالیاں بھی
وجےؔ کا پیار ہی تھا وہ تو کیول
یہاں تو ٹوٹتی ہیں شادیاں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.