بتا تو ہی کہ تیری یاد کیسے دور ہو دل سے
بتا تو ہی کہ تیری یاد کیسے دور ہو دل سے
بھرے دریا کی موجیں بھی کہیں ہٹتی ہیں ساحل سے
گل و لالہ تو ہیں اے باغباں خاموش تصویریں
چمن بیدار ہوتا ہے فقط شور عنادل سے
سنبھلنے دے ذرا اے ذوق غرقابی سنبھلنے دے
پکارا ہے کسی نے ڈوبنے والے کو ساحل سے
ارادہ اس مسافر کا کوئی سمجھے تو کیا سمجھے
ہزاروں بار جا کر جو پلٹ آیا ہو منزل سے
ادھر کی نرگس مخمور نے تیر افگنی زمزمؔ
ادھر اٹھی صدائے آفریں عشاق کے دل سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.