بتائیں کیا کہ کہاں پر مکان ہوتے تھے
بتائیں کیا کہ کہاں پر مکان ہوتے تھے
وہاں نہیں ہیں جہاں پر مکان ہوتے تھے
سنا گیا ہے یہاں شہر بس رہا تھا کوئی
کہا گیا ہے یہاں پر مکان ہوتے تھے
وہ جس جگہ سے ابھی اٹھ رہا ہے گرد و غبار
کبھی ہمارے وہاں پر مکان ہوتے تھے
ہر ایک سمت نظر آ رہے ہیں ڈھیر پہ ڈھیر
ہر ایک سمت مکاں پر مکان ہوتے تھے
ٹھہر سکے نہ رضاؔ موج تند کے آگے
وہ جن کے آب رواں پر مکان ہوتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.