بتاؤں کیسے تمہیں کیسی یار گزری ہے
بتاؤں کیسے تمہیں کیسی یار گزری ہے
تمہاری بات مجھے ناگوار گزری ہے
تمہارا پیار تھا جب تک نصیب میں میرے
ہر ایک رات بہت یادگار گزری ہے
مذاق اپنے بزرگوں کا جو اڑاتے تھے
حیات ان کی بہت شرمسار گزری ہے
کبھی سکون کا لمحہ نصیب ہی نہ ہوا
حیات ساری بہت بے قرار گزری ہے
یہ لگ رہا ہے مجھے دیکھ کر لب و رخسار
انہیں کو چھو کے یہاں سے بہار گزری ہے
تمہارے جسم سے مس ہو کے آئی ہو جیسے
ابھی یہاں سے جو موملؔ بیار گزری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.