بتاؤں کیا شب فرقت میری کیسے سنورتی ہے
بتاؤں کیا شب فرقت میری کیسے سنورتی ہے
کبھی تو ہوک اٹھتی ہے کبھی رو رو گزرتی ہے
ادھر تو ٹیس اٹھتی ہے ادھر آنسو ابلتے ہیں
اسی دم کہکشاں تاروں سے اپنی مانگ بھرتی ہے
جنون جذبۂ الفت کی بیتابی معاذ اللہ
جو کم ہوتا ہے درد دل تو پھر وحشت ابھرتی ہے
مری وارفتگی اس جذبۂ دل کی قسم کھا کر
محبت نام لے کر بھی محبت ہی سے ڈرتی ہے
ترا یہ جذبۂ الفت سلامت ہی رہے ہر دم
محبت جب کبھی حد سے گزرتی ہے اکھرتی ہے
ارے غمؔ لغزش سوز جگر کا کیف کیا کہئے
زباں مجبور ہو جاتی ہے جب دل میں اترتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.