بیاباں کو پشیمانی بہت ہے
بیاباں کو پشیمانی بہت ہے
کہ شہروں میں بیابانی بہت ہے
مرے ہنسنے پہ دنیا چونک اٹھی
مجھے بھی خود پہ حیرانی بہت ہے
چلو صحرا کو بھی اب آزمائیں
سنا تھا گھر میں آسانی بہت ہے
خدا محفوظ رکھے فصل دل کو
کہیں سوکھا کہیں پانی بہت ہے
کہیں بادل کہیں پیڑوں کے سائے
اجالوں پر نگہبانی بہت ہے
بہکنا میری فطرت میں نہیں پر
سنبھلنے میں پریشانی بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.