بیاں اپنی صفائی کر رہا ہے
بیاں اپنی صفائی کر رہا ہے
وہ لفظوں سے لڑائی کر رہا ہے
کروڑوں بت اگر ہیں بھی تو بت ہیں
خدا تنہا خدائی کر رہا ہے
بجھے گی اپنے گھر کی آگ کیسے
دھواں پردہ کشائی کر رہا ہے
خبر ماں باپ کی پردیس میں کیا
مگر بیٹا کمائی کر رہا ہے
وہ جس کو ہم نبھائے جا رہے ہیں
مسلسل بے وفائی کر رہا ہے
حسد مجھ کو نہیں تو کس کو ہوگا
ترقی میرا بھائی کر رہا ہے
یہی مسعودؔ ہے کیا شاعر غم
یہ جو نغمہ سرائی کر رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.