بیان حال کو عرض طلب سمجھتے ہیں
وہ لوگ جن کا ہے دعویٰ کہ سب سمجھتے ہیں
صحیح ہو کے غلط ہوں یہی خطا میری
کہ میں جو ہوں وہ مجھے لوگ کب سمجھتے ہیں
میں جن کے وہم و گماں کو فروغ دیتا ہوں
مجھے حقیر وہ خود کے سبب سمجھتے ہیں
تمام عیب مجھی کو دکھائی دیتے ہیں
سو میرے دوست مجھی کو عجب سمجھتے ہیں
سبق ہمیں بھی ملا ہے کوئی ضرور کہ ہم
جو کچھ نہ پہلے سمجھتے تھے اب سمجھتے ہیں
زمیں ہو خشک تو فصلیں نہیں اگا کرتیں
اس ایک بات کو دریا کے لب سمجھتے ہیں
کسی کی ذات سے واقف کوئی نہیں راحتؔ
اگرچہ سب یہاں نام و نسب سمجھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.