بیان حال مفصل نہیں ہوا اب تک
بیان حال مفصل نہیں ہوا اب تک
جو مسئلہ تھا وہی حل نہیں ہوا اب تک
نہیں رہا کبھی میں اس کی دسترس سے دور
مری نظر سے وہ اوجھل نہیں ہوا اب تک
بچھڑ کے تجھ سے یہ لگتا تھا ٹوٹ جاؤں گا
خدا کا شکر ہے پاگل نہیں ہوا اب تک
جلائے رکھا ہے میں نے بھی اک چراغ امید
تمہارا در بھی مقفل نہیں ہوا اب تک
مجھے تراش رہا ہے یہ کون برسوں سے
مرا وجود مکمل نہیں ہوا اب تک
دراز دست تمنا نہیں کیا میں نے
کرم تمہارا مسلسل نہیں ہوا اب تک
برس کچھ اور مری جان ٹوٹ کے مجھ پر
یہ خطہ جسم کا جل تھل نہیں ہوا اب تک
نہ آیا باز وہ نایابؔ اپنی فطرت سے
وفا کا شہر بھی جنگل نہیں ہوا اب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.