بیاں ہو کس طرح سوز و الم کی داستاں میری
بیاں ہو کس طرح سوز و الم کی داستاں میری
نہ ساتھی کوئی سنتا ہے نہ میر کارواں میری
مرا شوق تکلم مجھ کو کس محفل میں لے آیا
یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میری
زباں پر ثبت گر مہر ستم گر ہے تو کیا غم ہے
کہ میری خامشی ہی بن رہی ہے اب زباں میری
مجھے اے باغباں شکوہ ہو کیوں قید و سلاسل کا
کہ اب سارے چمن کی داستاں ہے داستاں میری
نشاں تو مٹ گیا صیاد میرے آشیانے کا
چمن میں ہر طرف بکھری ہے خاک آشیاں میری
کچھ ایسا سوز پنہاں تھا مرے انداز گریہ میں
چمن والوں نے مل کر لوٹ لی طرز فغاں میری
جہاں میں کس طرح مجھ کو سکون قلب حاصل ہو
بنی ہے زندگی ہی جب سراپا امتحاں میری
میری صحرا نوردی پر نہ ہو حیران اے ہمدم
ابھی ہے آرزوئے آبلہ پائی جواں میری
یہ دل ہے یا کہ ہے ناکام امیدوں کا گہوارہ
کہ ہر خواہش ہے حسرت خیز ہر حسرت جواں میری
سعیدؔ اپنا وطن ہر آن ہی آنکھوں میں رہتا ہے
اسی کی یاد گویا بن گئی ہے جان جاں میری
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 161)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.