بیان ہو نہیں سکتی کسی سے شان غزل
بیان ہو نہیں سکتی کسی سے شان غزل
ادب میں جلوۂ صد رنگ ہے جہان غزل
زمین شعر کا صدقہ کہ ہے بھرا پورا
ہزار رنگ ستاروں سے آسمان غزل
ہیں اس کی سلک میں اشعار تاب دار انجم
ہے کہکشاں سے سوا حسن کہکشان غزل
اس آب رود کے قرباں کہ جس میں دھل دھل کر
کنول کھلاتی ہے تخئیل کی زبان غزل
حدود بند زبانیں سمجھ سے دور سہی
بہت ہی سہل ہے سب کے لئے زبان غزل
تری زبان سمجھتا نہ ہو جہاں کوئی
وہاں تو بول کے تو دیکھ بر زبان غزل
یہ شوخ و شنگ ہے کافر مگر مؤدب ہے
بلند رہتا نہ ورنہ کبھی نشان غزل
چلا تھا جب بھی تھی دھج اس کی دیکھنے کی چیز
ہے اب بھی قابل نظارہ کاروان غزل
ہزار جوش اٹھے خنجر آزما ہو کر
مگر وہ چھو بھی نہیں پائے فرق شان غزل
جو مارتے رہے پتھر وہ نیم وحشی تھے
جب آیا ہوش تو دیکھا وہیں مکان غزل
شگفت گل پہ بھلا کس کا زور چلتا ہے
کسی سے بند نہ ہوگا کبھی دہان غزل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.