بیان کیا ہے جو اس سے بھی کچھ سوا سمجھیں
بیان کیا ہے جو اس سے بھی کچھ سوا سمجھیں
انہیں کہو کہ وہ دل کا معاملہ سمجھیں
کہو کہ کثرت کار جہاں کے ہوتے ہوئے
کسی کی یاد ستائے تو اس کو کیا سمجھیں
کہ سوئے دل چلی آتی ہیں لڑکیاں پہلے
پھر اس کے بعد یہ کہتی ہیں مسئلہ سمجھیں
یہ دور وہ نہیں لکھا ہے جو کتابوں میں
یہاں وفا کی اداکاری کو وفا سمجھیں
گزشتہ عشق کا غفلت میں کھل گیا ہے بھید
اگر یہ سب وہ نہ سمجھا تو پھر جدا سمجھیں
یہ کار زار چلاتا ہے کون اپنے سوا
کسے خدائی کہیں ہم کسے خدا سمجھیں
سپاہ دشمن دل قہقہہ لگا کے کہے
یہ اہل عشق ہیں ان کو مرا ہوا سمجھیں
خزانہ ڈھونڈنے نکلے تھے کھو گئے ہیں خود
کہا بھی تھا کہ پلٹنے کا راستہ سمجھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.