بزم بے ربط ہے سوز آہنگ سے گیت الفت کے گانے سے کیا فائدہ
بزم بے ربط ہے سوز آہنگ سے گیت الفت کے گانے سے کیا فائدہ
باغ صدیوں سے بے نور ہے دل ربا تیرا یوں گل کھلانے سے کیا فائدہ
ہم بھی آئے گئے اس جہاں میں مگر کوئی ہم کو نہ ہم سا ملا ہے کبھی
جس میں کوئی بھی دل رکھنے والا نہ ہو اس جہاں میں سمانے سے کیا فائدہ
جو محبت سمجھتا ہو کرتا بھی ہو وہ ہے پھرتا لئے اپنے تشنہ سے لب
جو محبت نہ سمجھے مگر بیچ دے اس کو شربت پلانے سے کیا فائدہ
تیرگی تیرگی ہے ادھر سے ادھر شمع جلتے ہی آتش فشاں گھر ہوا
دل نہ روشن ہو جب علم کے نور سے اپنے گھر کو جلانے سے کیا فائدہ
میری الفت کو ٹھکرا کے تو چل بسا میری چاہت سمجھ کر پشیماں ہوا
جو حقیقت تھی اس کو تو سمجھا نہیں اب کہانی بنانے سے کیا فائدہ
یہ خوشی و مسرت کا عالم مگر تو سمجھتا ہے میرا مقدر نہیں
تجھ کو حاصل ہوا ہے نہ ہوگا کبھی میرا یوں دل دکھانے سے کیا فائدہ
ناصحو اپنے گھر میں بھی جھانکا کرو کتنے ہیں جو ترستے ہیں الفت کو واں
دل جو صدیوں سے اب تک ملے ہی نہیں ہاتھ یوں ہی ملانے سے کیا فائدہ
ہم تو سمجھے تھے دنیا ہے پیچھے وہاں اس لئے اور آگے ہی بڑھتے گئے
ڈھونڈنے والے جانے کہاں کھو گئے نقش پا یوں بنانے سے کیا فائدہ
وہ تمہارا ہوا ہے نہ ہوگا کبھی کاوشؔ آؤ ذرا دیکھ لو تم مگر
اس کے دل پر اثر جب نہ کر پائے تم شاعری کے خزانے سے کیا فائدہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.