بزم عالم میں خدا جانے یہ کیا ہوتا ہے
بزم عالم میں خدا جانے یہ کیا ہوتا ہے
جو بھی ہوتا ہے وہ واللہ بجا ہوتا ہے
کچھ عجب ڈھنگ سنورنے کا ہے ان کے دیکھو
نرگسی چشم بھی سرمہ سے بھرا ہوتا ہے
دیکھ کر چاند ستارے بھی ہیں عش عش کرتے
مانگ ٹیکے پہ جو یاقوت جڑا ہوتا ہے
مجلس حسن میں پہنچے جو کوئی تو دیکھے
کاسۂ بادۂ گل رنگ دھرا ہوتا ہے
بادہ خواروں پہ جو چھا جاتی ہے مستی اس دم
رنگ آنکھوں میں محبت کا چڑھا ہوتا ہے
ماہ روؤں سے محبت تو سراسر ہے ستم
نازنینوں پہ کہیں ظلم روا ہوتا ہے
عشق وہ نخل ہے جو اشک سے سرسبز نہ ہو
برق گرتی ہے تو یہ نخل ہرا ہوتا ہے
قبر سے قیس کے ہر دم یہ صدا آتی ہے
دل لگانا کسی لیلیٰ سے برا ہوتا ہے
پوچھا فرہاد سے کیوں جان گئی الفت میں
بولا ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے
الغرض آگ محبت کی جلا دیتی ہے
جس طرح آگ سے سیماب ہوا ہوتا ہے
اک عفیفہ ہے تمنا لیے بیٹھی احقرؔ
اس لیے درد مرا حد سے بڑھا ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.