بزم امکاں میں کوئی مجھ سا نظر باز نہیں
بزم امکاں میں کوئی مجھ سا نظر باز نہیں
یہ جگر دیکھ کہ اس پر بھی مجھے ناز نہیں
ظلم کیا کرتی تری چشم فسوں ساز نہیں
اک اچھوتی سی حیا کا مجھے انداز نہیں
نازش بربط دل درد ہے آواز نہیں
حامل سوز نہیں تار تو وہ ساز نہیں
آج حاصل ہے سکوں مجھ کو جنوں کے صدقے
اب کسی سمت سے آتی کوئی آواز نہیں
داور عشق نے بخشی ہے وہ مصروف نظر
فکر انجام نہیں فرصت آغاز نہیں
کعبۂ حسن میں یوں دل نہیں لگتا اپنا
صورت ناز نہیں سیرت انداز نہیں
عین مستی ہے بھلا کون دے زاہد کو جواب
جام گل رنگ تو شرمندۂ آواز نہیں
ہائے صیاد نے آزاد کیا تو اس دم
جب کہ بازو میں مرے جرأت پرواز نہیں
اک تبسم کے تصور میں فدا جان نہ کر
اتنی تعجیل ابھی او دل جانباز نہیں
آپ کی رات کیوں آنکھوں میں کٹی کچھ سمجھے
اس کی لاٹھی میں کہاوت ہے کہ آواز نہیں
جس میں دشمن بھی کرے آرزو مر جانے کی
لطف دلدار سے بہتر کوئی اعجاز نہیں
شادؔ اک حسن طرح دار کی عصمت کی قسم
عشق منظور حقیقت ہے کوئی راز نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.