بزم جاناں سے لوٹ کر آئے
بزم جاناں سے لوٹ کر آئے
پھول دامن میں اپنے بھر لائے
بات ہی ہم نفس کچھ ایسی تھی
ان کی محفل میں جا کے لوٹ آئے
آشیاں تو بنا کے دم لوں گا
برق خاطف ہزار لہرائے
روشنی ہے نہ کچھ اجالا ہے
ہر طرف ظلمتوں کے ہیں سائے
تیرا در چھوڑ کے اے جان وفا
کوئی جائے تو پھر کہاں جائے
کیا وہ آئے مرے تصور میں
مجھ کو بیتے زمانے یاد آئے
زخم ہی دل کا بھر گیا شاید
ورنہ ہونٹوں پہ یوں ہنسی آئے
جانتا ہے ثواب طاعت و زہد
کوئی دل کو مرے نہ سمجھائے
درد دل کہتے ہیں جسے انجمؔ
ان کی مصحف سے لے کے ہم آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.